مسافر کی نماز: مسافر کے لئے مشروع ہیکہ وہ اپنے سفر کی حالت میں نمازوں کو قصر کرکے پڑھے، یعنی چار رکعت والی رباعی نمازوں (ظہر ، عصراور عشاء) کو دو دو رکعت کرکے پڑھتا رہے جب تک وہ سفر میں ہے ، البتہ مغرب اور فجر کی نمازیں اپنی حالت پر پڑھی جائیں، اور اس قصر کی شروعات اس وقت ہوگی کہ جب وہ اپنے گاوں یا شہر کی آبادی سے باہر قدم رکھے، اور جب تک وہ باہر سفر میں رہے نمازوں میں قصر ہی کرتا رہے،
اور یہ چیز دراصل اللہ رب العالمين کی طرف سے اپنے بندوں کو سفر کی صعوبت اور مشقت کو دیکھتے ہوئے دی گئی رخصت ہے
مسافر اگر اپنی منزل پر پہنچ کر چار یا اس سے زیادہ دن ٹھہرنے کا ارادہ کر لے تو پھر وہ سفر کی رخصتوں پر عمل نہیں کرے گا اور اگر وہاں پر چار دن یا اس سے کم دن ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو پھر سفر کی رخصتوں پر عمل کرے گا۔لیکن اگر اسے واپسی میں تذبذب ہے تو برابر قصر کرتا رہے، تردد کی صورت میں کوئی مدت معین نہیں ہے مہینہ کئی مہینے بھی قصر کرسکتا ہے ، اور اگر کسی مقیم کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو تو اسے مقیم کی اقتدا میں پوری پوری نماز پڑھنی ہوگی ،
سفر میں قصر کی مدت: قصر صلاۃ کے لیے مسافت تئیس کلو میٹر ہے کیونکہ حدیث میں نو میل وارد ہے اور پرانے میل انگریزی میل سے بڑے تھے تو اگر کسی کو ۲۳ کلو میٹر یا اس سے زیادہ کی مسافت سفر کرنا ہو تو وہ اپنے شہر ، قصبہ یا دیہات کی آبادی سے باہر چلا جائے تو نماز قصر پڑھے اسی طرح سفر سے واپسی پر اپنے شہر قصبہ یا دیہات کی آبادی میں داخل ہونے سے قبل قصر پڑھے۔
قصر کی مدت کو لیکر علماء کرام کے مابین کافی اختلاف ہے، کسی نے 36 میل کے سفر پر قصر کہا ہے تو کسی نے 52 میل کے سفر پر قصر بتایا ہے جبکہ سعودی عرب کے سپریم علماء کمیٹی کا فتوی یہ ہیکہ :خلاصہ یہ ہے کہ:
سفر کی رخصتوں پر عمل کرنے کیلیے یک طرفہ سفر کی مسافت 80 کلومیٹر ہونا شرط ہے، اور جب آپ کی کسی علاقے میں قیام پذیر ہونے کی مدت چار دن یا اس سے زیادہ ہو تو پھر آپ نماز مکمل پڑھیں گے۔جبکہ دیگر علماء کرام (جن میں شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی ہیں) کا کہنا ہیکہ سفر میں قصر کے لئے کوئی متعین اور مقرر مسافت شریعت میں طے نہیں ہے لہذا آدمی کو جو بھی دوری سفر محسوس ہو اس میں وہ قصر کر سکتا ہے. واللہ اعلم
بعض محدثین ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر نماز قصر جائز قرار دیتے ہیں۔ بہر حال رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق کوئی صریح قولی روایت نہیں ملتی جس سےنماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کو معین کیا جاسکتا ہو.
اسی تعلق سے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
(وَإِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِی ٱلۡأَرۡضِ فَلَیۡسَ عَلَیۡكُمۡ جُنَاحٌ أَن تَقۡصُرُوا۟ مِنَ ٱلصَّلَوٰةِ إِنۡ خِفۡتُمۡ أَن یَفۡتِنَكُمُ ٱلَّذِینَ كَفَرُوۤا۟ۚ إِنَّ ٱلۡكَـٰفِرِینَ كَانُوا۟ لَكُمۡ عَدُوࣰّا مُّبِینࣰا)
ترجمہ : اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر نماز میں اختصار کردو(خصوصاً) جبکہ تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے کیونکہ وہ کُھلم کُھلّا تمہاری دُشمنی پر تُلے ہوئے ہیں