-
تواضع کا صدور یقینا بہادروں سے ہی ہوتا ہے، یہ کیا بات ہوئی کہ جب اپنی اکڑ فوں پر پٹ کر اٹھے تو تواضع کا مالا پہن لیا، اتنے سیاسی تو سیاست دان بھی نہیں ہوتے.
-
تواضع کے ساتھ ایک پریشانی یہ ہیکہ بندہ اسے اپنانے میں کسر شان سمجھتا ہے، حالانکہ شان کا اسکا اپنا “فامولہ” بھی اسے کم ذلیل نہیں کرتا، لیکن دل کی تسلی کے لئے بس ایک خیال باندھے رہتا ہے.
-
آپ کو رفعت کب ملتی ہے جب آپ کا دشمن یا سامنے والا مجرور ہو جائے اور آپ مرفوع رہیں، اگر آپ کے نزدیک رفعت کا یہی نسخہ ہے تو آپ تواضع کا بوجھ نہ ہی اٹھائیں تو بہتر ہے.
-
لوگوں کے ساتھ تواضع اپنانے پر لوگ آپ سے ریٹن میں بطور مشاکلت تواضع اپنائیں گے چنانچہ آپ کو ملے گی وہ عزت جو آپ نے انہیں دے تھی یا اس سے بھی زیادہ،،، یہ تو رہا ان لوگوں کا معاملہ جو خود عزت دار ہوں اور عزت دینا جانتے ہوں.
-
لیکن بائی چانس اگر آپ نے کسی وضیع اور کمینے کو عزت دی اور اس سے تواضع کا معاملہ فرمانے لگے تو ٹینشن کی بات بالکل نہیں ہے اگر چہ بہتیرے حکیموں اور شاعروں نے کہا ہیکہ تواضع کیمنے کو دینے پر آپ شرمندہ ہو سکتے ہیں لیکن اس معمولی اور وقتی شرمندگی کے بعد آپ کو ملنے والا وہ ڈاٹا زیادہ اہم ہے جسے ہم حقائقِ افراد کہتے ہیں اور اسکی معلومات ہونا بہت زیادہ ضروری ہوتا ہے جو شاید آپ کے کڑک ایٹیٹیوٹ کی وجہ سے کوئی کمینہ آپ کو ہرگز نہ دے سکتا، اور آنے والے دنوں میں لونگ ٹرم کے لئے یہی اشخاص کی اصلیتیں اور حقیقتیں آپ کو سترک رکھیں گی ان سے معاملہ کرنے میں اور آپ اپنے اردگرد کئی بہروپیوں سے پوری واقفیت اور بصیرت بھی رکھ پائیں گے، تو یہ ہوا نا تواضع کا ایک بڑا فائدہ.
-
تواضع اپنانے کا مقصد ہرگز منمنانا نہیں ہوتا ہے کہ جس کے نتیجے میں ہر بھیڑیا آپ پر جھپٹ پڑے بلکہ تواضع کے ساتھ حکیم ہونا بھی ضروری ہوتا ہے کیونکہ بغیر حکمت کے بہت سارا تواضع ضائع ہو چکا ہے اور غیر حکیم متواضعين بری طرح سے انتکاسہ کا شکار ہو کر فیلڈ چھوڑ چکے ہیں بلکہ بد اخلاق اور منفی رویوں کے مالک بن گئے ہیں.
-
اب اگر تواضع اپنایا گیا ہے کسی کمزوری کی وجہ سے تو اسکا بھانڈا پھوٹ سکتا ہے جب آپ کو طاقت ملے گی اس وقت، لہذا آپ اگر اپنا بھانڈا اور بھرم پھوٹنے سے بچانا چاہتے ہیں تو طاقت ملنے پر بھی متواضع ہی رہیں جو عموماً بہت مشکل ہوتا ہے لیکن کیا کریں، کہا جاتا ہے کہ “إنما الحلم بالتحلم” اب یہ آپ ہی بہتر جانتے ہیں کہ آپ کا کسی موقعے سے اپنایا ہوا تواضع جینون تھا یا کسی مجبوری کے تحت.
- تواضع کی صفت کسی ایکٹنگ یا بہروپ کی وجہ سے رونما نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ صفت ایک اعلی انسان کی اعلی قدر ہوتی ہے جو اس کی وسعت ظرفی کا مظہر اور خالق کی عظمت کے آگے جھکاؤ اور مخلوق کے لئے اپنی شفقت، ملائمت اور خلوص و سادگی کا ایک فطری پرتو بن کر ظاہر ہوتی ہے.
- تواضع اپنا کر کسی سے کوئی آس نہیں رکھنی چاہئے ورنہ آپ کی عظمت اور رفعت کا رزلٹ آس پوری نہ ہونے پر ایک پچھتاوے اور سراپا ندامت کی ہی شکل میں ظاہر ہوگا، ایسے ہی جیسے کوئی بندر ایکٹنگ کرنے کے فوراً بعد ڈالی ٹوٹنے پر زمین پر گرتا ہے اور ایک طرف منہ لٹکائے ہوئے ملوم و محسور ہوکر بیٹھ جاتا ہے.
- کبھی کبھی احساس کمتری کے ماروں کو جب احساس برتری کا عارضہ لاحق ہو جائے اور انہیں اپنے کنوے میں صرف اپنی ہی صدا سنائی دینے لگے تو سمجھ لیجیے کہ ایسے بیمار کا علاج تواضع کی ہی دوا میں پنہاں ہے جسکا کڑوا گھوٹ اسے بہرحال پینا ہی چاہیئے ورنہ اسکی ان اوچھی حرکتوں سے جو تکبر، ترفع اور تعفن اٹھے گا وہ اپنے اردگرد لوگوں کا جینا دوبھر کردیگا. (یہ پوائنٹ ہمارے ممدوح ڈاکٹر وسیم المحمدی کے ایک پوسٹ کا مرہونِ منت ہے)
- اس عظیم قدر کو سب سے زیادہ دھچکا اور بدنامی کا سامنا اس گئے گزرے دور میں بہت لگا کہ کچھ قومی و بین اقوامی زعماء اور نام نہاد لیڈران نے اپنے مکر و خبث سے تواضع کا گھناؤنا چولا پہن کر لوگوں کے سامنے صرف خاکساری کا ڈھونگ کیا، اپنی مکاری و خباثت کا جادو چلایا، اور غیر پروفیشن طریقے سے سیاست و قیادت پر اثرانداز ہوئے، یہی لوگ ہیں جو “القوۃ الناعمۃ” کی مثال ہیں اور انہی کے بارے میں لوگوں نے کہا کہ : تمسكنَ ليتمكّنَ، ایسے مسکنت سے بھرپور تمکنت کے متلاشی مکر و فریب کے مہاتماؤوں پر لکھنے کے لئے صفحات نہیں بلکہ مجلدات کی ضرورت ہے.
- انہیں سب سنکٹوں کی وجہ سے تواضع کے ساتھ “للہ” کی قید لگائی گئی ہے تاکہ اس عظیم اخلاق کو برتنے میں آپ کو وہ رفعت نصیب ہو جو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے.
🌴قــال الإمــام إبـن حـبــان رحمـہ اللـہ تعالـﮯ :
التَّواضُع يُكْسِب السَّلامة، ويورث الألفة، ويرفع الحقد، ويُذْهِب الصَّد، ثمرة التَّواضُع المحبَّة، كما أنَّ ثمرة القناعة الرَّاحة، وإنَّ تواضع الشَّريف يزيد في شرفه، كما أنَّ تكبُّر الوضيع يزيد في ضِعَتِه.
📚 【 روضة العقلاء 】٦١