کرونا کے فوائد
دراصل اللہ رب العالمین نے اس دنیا میں کسی بھی برائی کو شرِ محض کے طور پہ پیدا نہیں کیا ہے ، بلکہ ہر برائی کسی اچھی کا سبب بنتی ہے یا اپنے اندر اچھائی کے کئی پہلو سموئے رہتی ہے ، لیکن ان پہلووں کو وہی جان سکتا ہے جو فقیہ النفس آدمی ہو یا علم وتجربات سے بھرپور ہو۔
ایسے ہی موجودہ بیماری اور وباء”کورونا“ ہے جو سازش اور عدم سازش سے قطع نظر ہوکر ہمیں اس کے اچھے پہلو سے استفادہ کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیئے،خواہ کسی بھی لیبل اور درجہ کا استفادہ ہو، کیونکہ اس بندی اور پابندی میں ایسا فراغ اور وقت ہاتھ لگا ہے جس کی لوگ تمنا کیا کرتے تھے ، اب ایسی صورت میں ہر شخص اپنی ہابی اور پسند کی چیزوں کا مشغلہ تو اپنائے گا ہی ساتھ ہی ساتھ اسے کچھ ایسی چیزوں کی طرف بھی دھیان دینا چاہیئے کہ جس میں لوگ عموماً اس مادی دور کی گہما گہمی میں کافی تفریط اور تقصیر کا شکار رہتے ہیں ، ان میں سے سب پہلے اللہ کا حق آتا ہیکہ جس سے لئے ہم پیدا کئے گئے ہیں یعنی عبادتیں درست کریں ،سیکھیں ،اسکی تصحیح کریں اور اس میں کچھ اضافہ بھی کریں بالخصوص دعائیں یاد کریں وغیرہ۔ دوسرا حق جو اللہ کے حق کے بعد حقوق العباد میں سب سے سرِفہرست ہےوہ یہ کہ ہم بر الوالدین اور صلہ رحمی کو بڑھاوا دیں کہ جس سے لوگ عموماً اپنے کثرت مشاغل کی وجہ سے بہت دور رہتے ہیں تو آج انہیں اس کا بہترین موقع ملا ہے ، لوگ اپنے والدین اور بھائی بہنوں سے قریب ہوئے ہیں ، انہیں آپس میں ایک دوسرے کا دکھ درد اور معاملات و مسائل سمجھنے کا موقع ملا ہے، لہذاہم اس موقعے کا اچھے انداز میں استعما ل کریں ،اللہ سے نیکی کی امید رکھتے ہوئے۔
اس مصیبت کو اگر ہم کچھ سیکھنے کے لئے استعمال کریں تو اس کے لئے بھی ہمارے پاس بہت سے مواقع ہیں جسے کہا جاتا ہے ”مصائب کو مواقع میں بدلنا“ ۔ مثال کے طور پہ جو لوگ مطالعہ کے شوقین ہیں وہ اس وقت خوب خوب کتابیں پڑھکر کافی علم بٹور سکتے ہیں یا جو لوگ کوئی اسکل یا مہارت سیکھنا چاہتے ہیں وہ ان خالی دنوں میں کافی کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
ان سب باتوں کےلئے ایک خالص نیت اور عزم وحوصلہ کی ضرورت پڑے گی، ورنہ سستی اور کاہلی میں ساری زندگی برباد ہو سکتی ہے۔(فواد اسلم المدنی)