كتاب الحج ( بلوغ المرام ) اردو

 

 

كتاب الحج ( بلوغ المرام )

 ✍فؤاد أسلم المحمدي المدني

حج کی لغوی تعریف: لغت میں حج کا معنی ہے قصد و ارادہ کے ۔

شرعی و اصطلاحی تعریف: بیت اللہ  الحرام کا قصد کرکے اللہ کی ایسی عبادت جس میں مناسک کی ادائیگی ہو ایک خاص طریقے اور خاص وقت میں۔

حج کا حکم : حج اسلام کے پانچ ارکان (pillar) میں سے ایک اہم رکن ہے  یہ انسان کے اوپر اسکی زندگی میں صرف ایک بار واجب ہوتا ہے، استطاعت کی شرط کے ساتھ۔

حج کس سال فرض ہوا ؟

جواب : حج کو ہمیشہ سے تمام امتوں پر فرض کیا گیا تھا ، حتی کہ کفار بھی حج کرتے تھے اور اس میں وہ اپنی شرکیہ اور ظالمانہ چیزیں بھی شامل کردیتے تھے، لیکن اسلام آنے کے بعد حج کو ان تمام آلائشوں سے پاک کردیا گیا ۔ اور اس طرح اسکی فرضیت سنہ نو”۹“ ہجری میں ہوئی ۔

حج مبرور کسے کہتے ہیں؟        جواب : ایسا حج جو خالص اللہ کے لئے ہو اور جس میں نیکیاں ہی نیکیاں ہوں ، اس میں کسی قسم کا کوئی بھی ممنوعہ کام (لڑائی جھگڑا، فسق وفجور)نہ کیا گیا ہو ۔ حجِ مبرور حجِ مقبول۔

حج کے انساک (اقسام)کتنے ہیں؟        جواب : انساک تین ہیں ۔ انسان کو اختیار ہے ان میں جس کو چاہے کرے۔

 (۱) حج اِفراد :ایسا حج جس میں آدمی اشھرِ حج( حج کے مہینوں) میں ہی صرف حج کی نیت کرکے احرام باندھے ۔

(۲) حج قِران : اس میں حج اور عمرہ کی ایک ساتھ ہی نیت کی جائےاور عمرہ کرکے حلال نہ ہو بلکہ اسی حالت میں حج کرے۔

(۳) حج تمتع : اشھرِ حج( حج کے مہینوں) میں صرف عمرہ کی نیت سے جائے اور عمرہ کرکے حلال ہوجائےپھر جب حج شروع ہو تو حج کرلے، اس میں اسے ایک اچھا وقت ملتا ہے حلال ہوکر رہنے کا ۔

 

حج کے ارکان جن میں سے کسی ایک کے بھی چھوٹ جانے سے حج نہیں ہوتا ہے وہ چار۴ ہیں۔

(۱) احرام یعنی حج کی نیت کرنا ۔            (۲) وقوفِ عرفہ یعنی عرفات کے میدان میں ۹ ذی الحجہ کو ٹھہرنا ، اسی پر حج کا دارومدار ہے                     (۳) طوافِ افاضہ               (۴) صفا و مروہ کی سعی

حج کے واجبات یہ  ہیں:

(1)      میقات سے احرام باندھنا

(2)      یوم النحر کی رات مزدلفہ میں گزارنا  (نو اور دس ذی الحجہ کی درمیانی رات )

(3)      غروب شمس تک عرفہ میں وقوف کرنا

(4)      گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کی رات  منی میں گزارنا

(5)      رمی الجمار ( جمرات کو کنکری مارنا)

(6)      بالوں کا حلق کرانا یا قصر کرانا

(7)      طواف الوداع

 

عمرہ کی تعریف:  لغت میں عمرہ کے معنی ہیں زیارت ،

شرعی و اصطلاحی تعریف: بیت الحرام کی زیارت کرنا ایک مخصوص طریقے پہ۔

عمرہ کا حکم : اہل علم کا اختلاف ہے۔مگر صحیح بات یہ ہیکہ عمر میں ایک بار کرنا   واجب  ہے۔

عمرے کے ارکان تین ہیں ان میں کسی ایک کے چھوٹ جانے سے عمرہ نہیں ہوگا۔

(۱) احرام            (۲) بیت اللہ کا طواف          (۳) صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا

كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا کا کیا معنی ہے؟          جواب: ایک عمرہ دوسرے عمرے کے درمیان ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے یعنی اس درمیان ہونے والے  تمام صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا رہا ہو۔

تعارض:  اعرابی کی حدیث میں عمرہ کو واجب نہیں بتایا گیا جبکہ اس کے بعد والی حدیث میں عمرے کو واجب کہا ہے؟

تطبیق اس سے یہ اشارہ مقصود ہیکہ امت کے علماء اس بارے دو قول رکھتے ہیں۔ ان دونوں احادیث میں جو بظاہر تعارض نظر آ رہا ہے اس کے اندر  باہم تطبیق کی درج ذیل صورتیں ہیں:

(۱) فرض اس لئے کیا کہ حج میں جو عمرہ ہوتا ہے وہ حج کے فرض ہونے کی وجہ سے وہ بھی فرض ہوتا ہے ورنہ الگ سے عمرہ کا حکم اعرابی والی حدیث میں بتایا گیا۔

(۲)  مکی پر واجب نہیں ہے جبکہ غیر مکی پر واجب ہے۔

(۳) اعرابی والی حدیث ضعیف ہے اس لئے ایک مرفوع حدیث کے مقابلے میں موقوف پر التفات نہیں کریں گے۔

بہر حال حدیث پاک میں زیادہ سے زیادہ عمرہ کرنے کی فضیلت آئی ہے اور اسی کو اسلاف کرام پسند بھی کرتے تھے۔

سوال : حج بدل کسے کہتے ہیں اور اس کی دو شرطیں لکھیئے۔

جواب : کسی معذوریا فوت شدہ شخص کی طرف سے حج کرنا حج بدل  کہلاتا ہے۔اسکی دو شرط ہیں (۱) جو حج بدل کرنے جا رہا ہے وہ پہلے اپنا فرض حج کر چکا ہو۔     (۲) جس کی طرف سے کرنا ہے وہ یا تو مر گیا ہو یا ایسا معذور و بیمار ہو کہ جس کی شفایابی کی امید نہ ہو۔

Download pdf file

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*