عظمت صحابہ (تقریر مولانا سرفراز فیضی)

عظمت صحابہ

 

سب سے پہلے ہر طرح کی حمد و ثنا تعریف توصیف عظمت اور بزرگی کبریائی اور بڑائی اللہ رب العزت کے لیے لائق اور زیبا ہے جس کی بے شمار نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے ہم کو مسلمان بنایا ہے اللہ تعالی نے اس دین کا پیروکار ہم کو بنایا ہے جس دین کی اتباع کے بغیر نہ دنیا میں کامیابی ممکن ہے نہ آخرت میں نجات کا کوئی امکان ہے یعنی حضرت آدم علیہ السلام کی جو سب سے آخری اولاد دنیا میں پیدا ہوگی اس کو بھی اگر جنت میں جانا ہے تو صرف ایک ہی راستہ ہے جو اس کو جنت میں لے جا سکتا ہے اور وہ راستہ کون سا ہے اسلام کا راستہ قیامت تک آنے والے ہر انسان کی ہدایت اور نجات اسلام ہی میں اللہ رب العالمین نے رکھ دیا کیونکہ قیامت تک پیدا ہونے والے ہر انسان کے لیے کامیاب ہونے کے لیے اسلام ایک شرط ہے تو اللہ رب العالمین نے اس اسلام کو قیامت تک محفوظ رکھنے کا انتظام بھی کر دیا ہے اس کے جو مصادر ہیں اس کے جو سورسز ہیں قران و سنت اس کی حفاظت کا انتظام اللہ رب العالمین نے کر دیا ہے کہ وہ قیامت تک محفوظ رہے اور اس کو محفوظ کرنے کے لیے جو بڑے انتظامات اللہ تعالی نے کیے اس میں سے ایک بہت بڑا انتظام یہ کیا کہ قران کو اور سنت کو محفوظ کرنے والا جو سب سے پہلا طبقہ تھا صحابہ کا طبقہ وہ دنیا کی جو سب سے اعلی ترین لوگ تھے ان کو چن کر کے اللہ رب العالمین نے اپنے نبی کا ساتھی بنایا کیونکہ یہ صحابہ کون ہیں یہ صحابہ اس دین کے پہلے راوی ہیں یہ صحابہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور امت کے درمیان کا واسطہ ہے اگر صحابہ کو بیچ سے ہٹا دیا جائے تو امت اپنے نبی سے محروم ہو جائے گی صحابہ وہ پل ہے جس سے یہ امت اپنے نبی سے جڑتی ہے اگر ان کو بھی سہا دیا جائے تو نبی کا اپنی امت سے تعلق ختم ہو جائے گا یہ دین کے پہلے راوی ہیں دین کو سب سے پہلے لکھنے والے ہیں تو اس لیے اللہ رب العالمین نے یہ انتظام کیا نا کہ دنیا کی جو سب سے اعلی ترین لوگ تھے پوری انسانی ذخیرے میں چن چن کر کے جو سب سے عظیم ترین افراد تھے سب سے پاکیزہ دل والے تھے سب سے اعلی ذہانت والے تھے سب سے زیادہ امانت دار تھے سب سے زیادہ سچے تھے سب سے زیادہ اعلی کردار کے لوگ تھے ان کو چن کر کے اللہ رب العالمین نے اپنے نبی کا ساتھی بنایا یہ بڑی پیاری بات ہے کہ نبی کے صحابہ اتفاق نہیں تھے اللہ تعالی کا انتخاب ہے یہ اتفاق نہیں تھا کہ کچھ لوگ اتفاق سے اللہ کے نبی کے زمانے میں پیدا ہو گئے اور اتفاق سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے ائے اور ایمان کی حالت میں اللہ کے نبی کو دیکھ لیا اور صحابی بن گیا نہیں صحابہ اتفاق سے صحابی نہیں بنے صحابہ انتخاب سے صحابی بنے اللہ تعالی نے پوری انسانی ذخیرے میں چن چن کر کے جو اعلی ترین لوگ تھے ان کو اپنے نبی کا ساتھی بنایا اللہ کے نبی کی حدیث ہے              (حدیث)

 اللہ تعالی نے پہلے مجھے چنا پہلے مجھے چنا مجھے نبی بنا کر کے دنیا میں بھیجا خاتم النبیین بنا کر کے اللہ کے نبی کو بھیجا گیا اور میرے لیے میرے صحابہ کو بھی چنا اللہ تعالی نے یہ اللہ تعالی کا انتخاب تھے اللہ تعالی نے منتخب کیا تھا ان لوگوں کو چوز کیا ایک کام کے لیے ان کو پسند کر کے اللہ تعالی نے چن کر کے نبی کا ساتھی بنایا ابن مسعود والی ایک حدیث موقوف ہے اس میں اور اس کی اور وضاحت مل جاتی ہے وہ فرماتے ہیں کہ     (حدیث)  اللہ تعالی نے بندوں کے دلوں کو دیکھا سب سے پاکیزہ کے لیے قلب اللہ کے نبی کا تھا تو اللہ کے نبی کو رسول بنا کر کے بھیج دیا اللہ کے نبی کے بعد جب بندوں کے دلوں کو دیکھا تو سب سے پاکیزہ دل اللہ کے نبی محمد رسول اللہ کے صحابہ کے تھے تو اللہ رب العالمین نے ان کو اپنے نبی کا ساتھی بنا دیا اللہ تعالی نے ان کو چن کر کے اپنے نبی کا ساتھی بنا دیا تو صحابہ جنے ہوئے لوگ ہیں جیسے نبوت جو ہے نا وہ کسبی نہیں ہوتی وہابی ہوتی ہے یعنی کوئی اپنی محنت سے نبی نہیں بن سکتا ہے اللہ جس کو چن کر کے نبی بنا دیتا ہے ویسے ہی وہی نبی بن سکتا ہے ویسے صحابیت بھی کوئی کسبی چیز نہیں حبی چیز ہے اللہ رب العالمین نے جن کو چاہا دی وہ صحابی بن گئے وہی صحابی بن گئے ہی نا دنیا میں جو صحابی ہیں وہ صحابی ہیں اللہ تعالی جن کو منتخب کر لیا صحابیت کے لیے اب بعد میں انے والا کوئی ادمی عبادت کا پہاڑ بھی کھڑا کر دے علم و فضل کے دریا بہا دے کسی صحابی کے قریب تر بھی نہیں پہنچ سکتے ان کے برابر ہونا تو بہت دور کی بات ہے صحابہ کا مقام اتنا بڑا مقام ہے کہ صحابہ کے بعد انے والی جو نسل ہے وہ علم میں عبادت میں تقوی میں دینداری میں کسی انتہا پر پہنچ جائے کسی ادنی ترین صحابی کے جو سب سے نچلے درجے کے صحابی ہیں ان کے قریب تر بھی نہیں ہو سکتا ہے برابر ہونا تو بہت دور کی بات ہے بھئی صحابہ عبادتوں سے صحابی نہیں بنے نا صحابہ عبادت سے صحابی نہیں بنے صحابہ زیارت سے صحابی بنے لیکن ہے نا جس چیز نے ان کو صحابی بنایا وہ عبادت نہیں تھی وہ کیا تھی زیارت اور زیارت تو اللہ تعالی کا فضل تھا ان کی قسمت میں اللہ تعالی نے لکھ دیا اللہ کے نبی کو ایمان کی حالت میں دیکھنا دیکھ لیا انہوں نے بات کا کوئی ادمی یعنی ہم کچھ کر لیں عبادتوں کو پہاڑ کھڑا کر دیں علم و فضل کی کسی انتہا میں چلے جائیں لیکن وہ ایک لمحہ جس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کر لی ہے اس لمحے کی برابری تو ہم نہیں کر سکتے وہ لمحہ نہیں رہ سکتے ہم ہی نا یہ صحابہ کیونکہ عبادت سے نہیں زیارت سے ثابت زیارت ہو اللہ کے نبی کی زیارت تو اب انشاءاللہ تعالی جنت میں ہوگی الحمدللہ اللہ کے فضل ہیں نا تو وہ زیارت کا شرف دنیا میں کسی کو نہیں مل سکتا اور وہ ایکاور وہ ایک لمحے کی زیارت نہ ہماری سیکڑوں سال کی عبادتوں پہ بھاری ہے وہ ایک لمحے کی زیارت اللہ کے نبی کی حضرت عبداللہ ابن عمر نے ایک مرتبہ فرمایا      (حدیث)

 اللہ کے رسول ان کو برا بھلا مت کہو ان کا ایک لمحے کے لیے اللہ کے نبی کے ساتھ کھڑے ہو جانا تمہاری 40 سال کی عبادتوں میں بیماری ہے وہ ایک لمحہ جن کو زیارت کرنی ہے نا اللہ کے نبی کے ساتھ تم 40 سال سجدوں میں پڑے رہو اسے ایک لمحے کی بات بھی کر سکتے ہاں بھیا کچھ بھی کر لیں وہ  کے آپ لا سکتے ہیں جنہوں نے اللہ کے نبی کی زیارت کی ہو وہ کہاں جنہوں نے اللہ کے نبی کی آواز سنی ہاں اللہ کے نبی کی زبان سے نکلنے والی تلاوت سنی جن لوگوں نے ہاں وہ سب جنہوں نے اللہ کے نبی کی اقتدا میں ایک سجدے کیے ہاں وہ ہاتھ جنہوں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیت کی ہاں وہ سینہ جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے لگا معانقہ کرتے ہوئے ہاں وہ تو نہیں لا سکتے نا ہاں جنہوں نے اللہ کے نبی کے ساتھ جہاد کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کیا اللہ کے نبی کے لیے اپنی جانیں قربان کی یہ تو وہ مقام جن کو ملنا تھا مل گیا کوئی ان کی برابری نہیں کر سکتا امت میں حضرت امام احمد ابن حنبل سے ایک مرتبہ پوچھا گیا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ افضل ہے یا عمر ابن عبدالعزیز رحمہ اللہ افضل ہیں حضرت امیر معاویہ اللہ کے نبی کے ساتھی ہیں مولا مقام ہے خلیفۃ المسلمین اپنے دور کے امیر المومنین ہیں عمر ابن عبدالعزیز کا بھی بڑا مقام ہے نا خلیفہ ہیں اور بلکہ اس امت کے مجددین میں ان کا شمار ہوتا ہے عادل حکمران تھے لیکن صحابی نے ابھی معاویہ اللہ کے نبی کے صحابی ہیں کاتی بھی وہی ہیں دونوں کے درمیان کسی نے کمپیر کرنا چاہا تو احمد ابن عمل سے پوچھا کہ یہ زیادہ افضل ہے حضرت امیر معاویہ یا عمر بن العزیز افضل ہے احمد ابن علی کا جواب دیا رحمہ اللہ فرمایا اللہ کے نبی کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے حضرت امیر معاویہ کے گھوڑے کی ناک میں جو دھول گئی وہ دھول بھی اور ابن عبدالعزیز سے افضل ہے اللہ کے نبی کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے حضرت امیر معاویہ کے گھوڑے کی ناک میں جو دھول گئی وہ دھول بھی عمر ابن عبدالعزیز کا افضل مبالغے کے انداز میں کہا پغان یہ دینا چاہا کہ صحابی اور غیر صحابی کا کوئی کمپین ہی نہیں بنتا موازنہ ہی نہیں بنتا ایسا معذرہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جو صحابہ تھے امتی کبھی ان کے برابری نہیں کر سکتا کوئی غیر صحابی امتی کبھی بھی ان کی برابری نہیں کر سکتا ان کا بڑا مقام ہے ان کے مقام کی فضیلت میں قران کی ایتیں ہیں اللہ کے نبی کی بے شمار حدیث کے اقوال ہیں صحابہ کا مقام سمجھنے کے لیے کیا اتنی بات کافی نہیں ہے کہ صحابہ کون ہے اللہ کے نبی صلی اللہ کے شاگرد ہیں کچھ نہیں بتا ہم کو بس اتنا بتائے گی صحابہ کون تھے جن کے استاد کون تھے اللہ کے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ ایک اکیلی بات ان کی عظمتوں کو ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کہ نہیں ہاں بھئی شاگرد کا مقام استاد کے مقام کے حساب سے طے ہوتا ہے نا شاگرد کا مقام استاد کے مقام کے اعتبار سے ہوتا ہے کہ نہیں ہوتے ہاں تو استاد کا مقام جتنا بڑا شاگرد کا مقام اتنا نہیں پڑھا اللہ کے نبی سے بڑا کوئی استاد اس کائنات میں پیدا ہوئے اللہ نے بی بی استاد تھے نا لنگ میں فرمایا میں دنیا میں معلم بنا کر کے بھیجا گیا ہوں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم استاد تھے اور اپ کے شاگرد کون ہیں اللہ کے نبی کے صحابہ بھئی اپ دیکھیے کہ ابن القیم کا مقام امت میں کتنا بڑا ہے امام ابن قیم رحمہ اللہ بہت ساری فنون میں اسلامی فنون میں ان کی شاندار جاندار کتابیں ہیں اور تقریبا اسلامی موضوعات میں ہر موضوع پہ لکھا ہے تفسیر حدیث تقریبا ہر چیزوں پہ لکھا ہے ہاں ابن القیم کا مقام اپنے اپ میں اتنا بلند ہے کہ ان کو شیخ الاسلام کہا جاتا ہے جتنا اپ نے ان کا اپنا مقام اتنا بلند ہے پر جب ابن القیم رحمہ اللہ کا بھی تعارف کرایا جاتا ہے تو ایک بات خاص طور پہ ذکر کی جاتی ہے ابن القیم کون جن کے استاد ہیں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ابن تیمیہ کا مقام اس امت کے اندر اتنا بڑا ہے کہ ابن القیم جیسی شخصیت میں بھی ان کے تعارف میں بھی جب شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا نام اتا ہے تو ان کے تعارف میں بھی چار چاند لگ جاتے ہیں پیارے بھائی یہ ابن تیمیہ کے شاگرد ہیں ہاں تو شیخ الاسلام ابن کہی ہے کیونکہ استاد ہے تو استاد کے مقام سے شاگرد کا مقام طے ہوتا ہے بھئی صحابہ کون تھے جن کے استاد اللہ کے نبی ہیں صحابہ نے قران کس سے پڑھا اللہ کے نبی سے پڑھا اتنے بڑے شرف کی بات ہے ہاں قران کس سے سمجھا اللہ کے نبی سے سمجھا عقیدہ کس سے بڑا اللہ کے نبی سے پڑھا ہاں ان کے دلوں کا تزکیہ کس نے کیا اللہ کے نبی نے کیا ان کے اخلاق کو کس نے پاک کیا اللہ کے میرے پاک کیا ان کی تربیت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سے ہوئی اس سے بڑی اور کوئی بات ہو سکتی ہے ہاں بھئی ہمارے دور میں بھی ہم شخصیتوں کو ان کی سندوں سے پہچانتے ہیں نا سرٹیفیکیٹ سے کوئی اگر بڑی یونیورسٹی سے پڑھائی ہوٹ سے پڑھا ہوا ہے آکسفورڈ سے پڑھا ہوا ہے ممبئی کی ایت سے اس نے سند حاصل کی تو ہماری زر میں اس کا مقام پڑ جاتا ہے اللہ کے نبی کی مدد سے بھی بڑا ہو سکتا ہے ہاں جس کے استاد اللہ کے نبی اور استاد کی ٹریننگ کون کر رہا ہے اللہ ڈائریکٹ اسمان سے ہاں اور کریکلم کیا ہے نصاب کیا ہے اسمان سے اترنے والی ایتیں اسمان سے ایتیں اتر رہی ہیں اللہ تعالی کا بھیجا گیا رسول پڑھا رہا ہے اور درسگاہ میں کون لوگ موجود ہیں اللہ کے نبی کے صحابہ اس سے بڑا بھی کوئی مدرسہ ہو سکتا ہے دنیا کی انسانیتاریخ نے کبھی اس سے بڑا مدرسہ کوئی دیکھا ہوگا ہاں اور یہ کہ مطلب صحابہ کے برابر ہم کیسے ہو سکتے ہیں بھئی یہ وہ لوگ یہ قران ان کے سوالوں کی جواب میں نازل ہوتا تھا یہ اللہ کے نبی سے سوال کر رہے ہیں جواب اسمان سے اتر رہے ہیں( قرآن کی آیت  ) کتنی قران کے بارے میں جواب دو یہ فتوی پوچھنے ا رہے ہیں اللہ کے نبی سے اللہ کے نبی سے فتوی پوچھ رہے ہیں فتوی کون دے رہا ہے اللہ فتوی دے رہا ہے یہ اپ سے فتوی پوچھتا ہے کہ اللہ فتوی دے رہا ہے ان کے برابری کر سکتے ہیں اج کا کوئی محدث کوئی فقیہ کوئی شیخ الحدیث کوئی ڈاکٹر کوئی انجینیئر اپنا ایک فہم پیش کرتا ہے قران کے معاملے میں اپنا کوئی عقیدہ بیان کر رہا ہے اور کوئی عقیدہ وہ انڈرسٹینڈنگ صحابہ کے اندر کنگن سے ٹکرا رہے ہو تو ہم کس کے انڈرسٹینڈنگ لینے کی پابند ہیں صحابہ سے کہتا ہے کوئی قران کو سمجھ سکتا ہے صحابہ سے اچھا عقیدہ کسی کا ہو سکتا ہے اسی لیے قران مجید نے صحابہ کو معیار بنا دیا ہے دین کے معاملے میں ہدایت کے معاملے میں یہ صرف محض ایک اعلی طبقے کے انسان نہیں تھے بلکہ صحابہ ہدایت کا حق کا معیار ہے اللہ رب العالمین نے فرمایا تم یہ اگر ویسا ایمان لائیں گے جیسا تم ایمان لائے ہو تو یہ ہدایت پر ہے منافقین سے کہا گیا جیسا یہ صحابہ ایمان لائے ویسا ایمان لے کر کے اؤ اللہ نے فرمایا جو رسول کی مخالفت کرے گا حق کے واض ہدایت کے بازو جانے کے بعد دینی کی اگے ایک بات اور بڑھا دی اور مومنوں کا راستہ چھوڑ دے گا یعنی رسول کی فرمانبرداری کے ساتھ صحابہ کا فہم صحابہ  کی سمجھ بھی ضروری ہے ہی نا تو فرمایا جو رسول کی مخالفت کرے گا لیکن صرف اتنی مربید رہے گی رسول کی مخالفت کرے گا اور مومنین کا راستہ چھوڑ دے گا مومنین کون ہے اس زمانے میں کون تھے جن کو مومنین کہا جاتا تھا اللہ کے نبی کے صحابہ نا وہ جہاں مرے گا ہم اس کو موڑ دیں گے اس کو جہنم میں ڈالیں گے جہنم بہت برا ٹھکان ہے بھئی اپ سوچیے نا اللہ کے نبی نے فرمایا امت 73 پھر کوئی بھی بٹے گی ایک فرقہ جنت میں جائے گا کیا میدان بتائی اس کی اس پر میں ہوں اس پر رک گیا اللہ کے نبی بات تو اتنی کافی جانی چاہیے تھی نا کہ جس پر میں ہوں لیکن اتنا نہیں ہوں میرے ساتھ ہدایت اگر دیکھنی ہے تو یہ بھی دیکھو کہ میرے صحابہ کس طریقے پہ تھے جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں فرمایا جب اختلافات ہوں گے فتنے رونما ہوں گے علی میری سنت کو لازم پکڑو لیکن اس کے ساتھ کیا فرمایا میرے صحابہ کی سنت کو بھی لازم پکڑو اسی لیے ہدایت کا معیار یہ ہے کہ دیکھو رسول کی اطاعت ویسے کرنا ہے کہ نہیں کر جیسے صحابہ نے کیا اس لیے پڑھتے ہیں اپ کو اہل حدیث کہتے ہیں نا سمجھا کہتے ہیں ہم قران و سنت کو مانتے ہیں تو کیسا مانتے ہیں جیسے صحابہ نے مانا صحابہ ائیڈیل امتی ہیں اس امت کو اللہ رب العالمین نے نہ صرف یہ کہ رسول دیا جو ائیڈیل ہے بلکہ رسول کی اتباع بھی اسی کرنی ہے اس میں ائیڈیل امتی کون ہے اللہ کے نبی کے صحابہ ہیں نا اس لیے اللہ تعالی نے ان کی عدالت پر ان کی صفات پر ان کی امانت داری پر ان کی صداقت پر ان کی پاکیزہ سیرت پر اللہ تعالی نے قران و سنت کی مہر لگا دی تاکہ کوئی ان کی عدالت پر انگلی نہ اٹھا پائے ان کی امانت اور سزاکت کو اگر مشکوک بنا دیا جائے ان کی س چائی اور ان کی پاکیزہ سیرت پر اگر سوالیہ نشان لگا دیا جائے تو پھر وہ پورا دین جنہوں نے روایت کیا وہ پورا کا پورا دین سوال میں ا جائے گا نا وہ پورا دین یہ قران کہاں سے ملا ہم کو صحابہ سے ملا کس نے محفوظ کیا ہے قران صحابہ نے محفوظ کیا یہ نبی کو جتنا ہم جانتے ہیں کیوں جانتے ہیں کیونکہ صحابہ نے اللہ کے نبی کی زندگی کو محفوظ کیا نا اور بھائی کتنی بارگی سے محفوظ کیا مطلب ادمی کو تعجب ہوتا ہے اللہ کے نبی کبھی حسنہ تو صحابہ نے صرف یہ نہیں نوٹ کیا کہ اللہ کے نبی ہنسے ہنسنے کی کیفیت بھی بیان کر دی ہاں حدیث میں اتا ہے صحیح کا رسول اللہ کے رسول ایسا ہنسے کہ اللہ کے نبی دکھنے لگیں ہاں ہنسنے کی کیفیت بھی بیان کر دی کبھی ہاتھ اٹھایا تو صرف اتنا نہیں کہا فرمایا کہ اللہ کے نبی نے ہاتھ اٹھایا صرف ہاتھ اٹھانا نہیں بتایا ہاتھ اٹھانے کی کیفیت بھی بیان کر دی کہ اللہ کے نبی نے ہاتھ اٹھایا یہاں تک کہ اللہ کے نبی بغل کی سفیدی ظاہر ہوگی اتنی باریک یہ سبھی جلدی میں ایک مضمون پڑھ رہا تھا ہاں صفات صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی کی جھوٹیوں کی صفات اللہ نبی کی جوتیاں کیسی بھی یہ بھی بیان کرتی کہ صحابی فرماتے لیکن جوتیاں تھی اور اس میں دو بیٹ لگے ہوئے تھے ایک صحابی وہ کہتے ہیں میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے داڑھی اور سر کے سفید بال گنے تو کل گالی اور سر میں ملا کر کے 17 بال سفید تھے اتنی باریکی ز اللہ کے نبی کی سیرت کی حفاظت کی اج جتنا ہم اللہ کے نبی کو جانتے کیوں جانتے ہیں کیونکہ ان صحابہ نے اللہ کے نبی کی پوری سیرت محفوظ کر دی نماز روزہ حج زکوۃ تو اپنی جگہ پر ہے باری سے باری چیزیں جن کا ڈائریکٹ ہماری دینداری سے تعلق نہیں وہ بھی روایت کر دی اگر ان صحابہ ہی کی عدالت پر سوال کھڑا کر دیا جائے تب تو اللہ کے نبی کو جانتے ہی نہیں اللہ کے نبی کو پہچانتی نہیں ہے قران ہم سے غائب ہو جائے گا سیدت غائب ہو جائیں گی حدیثیں کسی فائدے کی نہیں رہ جائیں گی اس لیے اللہ تعالی نے صحابہ کی امانت داری پر قران و سنت کی مہر لگا دی ہے کہ امت کا کوئی بھی طبقہ صحابہ پر انگلی نہیں اٹھا سکتا ہی نا ہم صحابہ کو اسی سے جانتے ہیں قران پہ بات بولتا ہوں ہم صحابہ کو ایسے ہی پہچانیں صحابہ کو کہاں سے پہچانا صحابہ کو قران سے پہچانا صحابہ کو اللہ کے نبی صلم کی حدیثوں سے پہچانا ہے ہم نے صحابہ کو تاریخ سے نہیں بچا ہم نے صحابہ کو تاریخ سے نہیں پہچانا ہم نے صحابہ کو قران و سنت سے پہچانا ہے جب صحابہ کو قران و سنت سے پہچانا ہے جب قران و سنت نے صحابہ کی امانت پر ان کی صداقت پر ان کی سیرت کی پاکیزگی پر ان کے دلوں کی طہارت پر ان کے کردار کی بلندی پر مہر لگا دی ہے تو کیا اب اس کی گنجائش بچتی ہے کہ نہیں ہم قران و سنت پڑھنے کے بعد تاریخ پڑھیں گے کے واقعات پڑھیں گے صحابہ کرام کی ہم کو صحابہ کے بارے میں کیا رائے رکھنی ہے اس کی گنجائش بچتی ہے جن کے بارے میں اسمان سے فیصلہ نازل ہو گیا ان کی صداقت اور امانت کی گواہی اللہ نے دے دی رسول اللہ نے دے دی اپنی رضا کی سند ان کو عطا فرما دی ان کے دلوں کی پاکیزگی کا بیان کر دیا اللہ نے دیکھ لیا ان کے دلوں میں کیا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہدایت کا معیار قرار دے دیا جن کے بارے میں اسمان سے فیصلہ نازل ہو گیا کیا زمین والوں کو اس کے بعد قران و سنت کے فیصلے کے خلاف کوئی رائے رکھنے کی گنجائش کی ہے کہ ہمارے یہاں پر یہ افسوس کی بات ہے ہاں نوجوان اسے ابھی موچ نہیں سے نہیں ائی ہے چھوٹے جن کو ہمارے ہاں کہا جاتا ہے ممبئی میں موت صحیح سے نہیں ائی دو صفحہ اردو کا صحیح سے پڑھ نہیں سکتے ایک صفحہ قران کا نہیں پڑھ سکتے ہاں ائیں گے بیٹھیں گے بولیں گے یہ جمل میں یہ ہوا صفین میں یہ ہوا یا پھر معاویہ نے کیا کیا یہ مغیرہ ابن شعبہ نے کیا کیا یہ طلحہ بن عبید اللہ نے ایسا کیوں کیا زبیر ابن عوان نے یہ کیوں کر دیا ہاں ابھی جن کو پیشاب کرنے کا صحیح طریقہ نہیں اتا استنجا کرنے کے احکام نہیں بتائے ابھی ابھی ان کو بٹھاؤ بولو اللہ بھائی کا ترجمہ کرو نہیں ائے گا ترجمہ کروا لو نہیں ائے گا اسلام اور ایمان کے ارکان پوچھ لو تو کنفیوز ہو جائیں گے کہ پانچے کی چھ ایسے لوگ اتنی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اخر کے بیٹے کی جمعہ کے بعد ملیں گے شیخ یہ جملے میں یہ ہوا صفین میں ہوا یہ صحیح بخاری کی روایت ہے حضرت عمر کو قتل کرنے والا با ارے بھائی ابھی امام الاسلام کے ارکان نہیں پتا ابھی نماز کے صحیح احکام نہیں پتا اب یہ عقیدے کی بنیادی چیزیں نہیں پتا بات کس کی کریں گے صحابہ کے اختلاف کی جمعل اور صفین کی امیر معاویہ سے کلام کریں گے ایسا لگتا ہے کہ ان کا کوئی پڑوسی ہے امیر معاویہ کا ذکر ایسے کریں گے جیسے لگتا ہے کہ ان کی گلی کا رہنے والا کوئی ادمی ہے ہاں بھائی جن کا مرتبہ قران و سنت نے بلند کر دیا تعلیم ان کا مرتبہ گرا سکتی ہے جن کی سیرت اور کردار کو قران و سنت نے روشن کر دیا تاریخ اس کو تاریکی میں نہیں ڈال سکتی ہی نا ہم صحابہ کو تاریخ سے نہیں پہچانتے ہم صحابہ کو قران و سنت سے پہچانتے ہیں اور قران و سنت نے جن پر مہر لگا دی ہے عدالت اور صداقت کی پھر ہمارے پاس رائے رکھ دی گنجائشی نہیں بچے اس لیے ہم کیا کہتے ہیں صحابہ پر رائے نہیں ایمان ہم رانی رکھتے ہم کو گنجائش ہی نہیں بچی کہ ہم تاریخ پڑھ کے صحابہ کے بارے میں ک رائیہ قائم کریں جن کو اللہ نے اپنی رضا کی سند دے دی ہاں جن کی امانت داری کی گواہی اللہ نے اسمان سے نازل فرما دی ہمارے پاس یہ گنجائش ہی نہیں بچتی کہ ہم تاریخ کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کریں ان کو اس لیے اہل سنت والجماعت کا جو اسٹینڈرڈ ایک موقف ہے ان کا اوپینین ہے ان کی جو رائے ہے ان کا اسٹینڈ جو ہے وہ کیا ہے کہ بھئی عام ادمی کو جلانے کی ضرورت ہی نہیں سارے میدان میں ہاں صحابہ بھئی ہم ہی کے لیے صحابہ معصوم تھے صحابہ کرام انسان تھے ان کی غلطیاں بیوی بعض صحابہ سے کبھی نہ اپنی سرزد ہو سکتے ہیں پر ہمارے علماء کیا کہتے ہیں بھئی ان کا مقام اتنا بلند ہے ان کی نیکیاں اتنا زیادہ ہے کہ انشاءاللہ تعالی اللہ تعالی نے ان نیکیوں کے سلسلے میں ان کے گناہ معاف کر دیے ہوں گے اور ہمارا کام صحابہ کی غلطیاں ڈھونڈ کر کے ان کی عدالتوں پر طانہ کشی کرنا نہیں ہمارا کام اگر حق نہیں صحابہ سے غلطی ہوئی بھی مان لی تو ہمارا کام کیا ہے اللہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں ہاں کہ ان کو قل کر کے بیان کریں ڈھونڈ ڈھونڈ کر کے صحابہ کی غلطی لائیں اور ان کے بارے میں لوگوں کے ذہن میں غلط فہمیاں ڈالیں بعض لوگ اس وقت یوٹیوب پہ بیٹھ کر کے اس طرح کا فتنہ پھیلاتے ہیں فلاں صحابی سے غلطی ہو گئی فلاں صحابی سے غلطی ہو گئی ہمارا نوجوان سنتا ہے ا کر کے بولتا ہے اج تک تو علماء نے یہ بات ہی نہیں بتائی یہ تحفہ انجینیئر بتا رہے ہیں تو فلا ڈاکٹر بتا رہے ہیں علماء نے بات ہی نہیں بتائی بھئی کیوں بتائیں گے ان میں وہ باتیں اپ صحابہ کو جانے دیں اپ سے اگر کوئی غلطی سرزد ہوتی ہے اپ کیا چاہیں گے یہ شریعت میں اس کو کیا کہتی ہے میں شریعت یہ کہتی ہے اپ سے کوئی غلطی سرزد ہوئی تو اگر کوئی مصلحت نہیں تو اپ کی غلطی میں میں پردہ ڈال کر کے رکھوں نا ایک بندہ نہ جس کو ابھی ایمان کے ارکان بتا عقائد کے مسائل سے واقف نہیں ہے نماز صحیح سے پڑھنی نہیں اتی غسل کرنا نہیں اتا استنجا کی بھی اداب نہیں پتا کیوں ہے میں اس کو بتائیں گے کہ جب مدرسے میں کیا ہوا ہاں علماء اس کو کیوں بتائیں گے عمل سے فیل میں کیا ہوا یہ تمہارا کام ہے ہمیں صفین اللہ تعالی کے قیامت کے دن تم سے پوچھے گا جبل صفین میں کون برکت کہ قبر میں سوال ہونے والا ہے کہ حضرت علی حضرت امیر معاویہ میں کون برق تھا کہ کون سا ایسا یعنی بعض لوگوں نے پورا دین مشاجرت کو ہی بنا کر کے رکھا ہے نماز روزہ حج زکوۃ کسی چیز سے کچھ دینا نہیں ہے صبح شام امیر معاویہ جمل صفین حضرت علی بھائی اللہ رب العالمین اپ سے ان لوگوں کے بارے میں سوال نہیں کرنے والا اپ سے اپ کے عمل کے بارے میں سوال ہوگا عقیدہ کے بارے میں سوال ہوگا اس کو پڑھیے نا عام ادمی کو اس طرف جانے کی ضرورت ہی نہیں ہے تو علماء بھی بعض مرتبہ کیونکہ غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہے تو ان موضوعات پہ بات کر لیتے ہیں عام ادمی کے لیے کیا ہے جو حضرت عمر بن عزیز ایک مرتبہ پوچھا گیا نا جمل صفین کے بارے میں سوال ہوا اخری بات بولتا ہوں انہوں نے کیا کہا انہوں نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جن کی تلواروں کو اللہ تعالی نے صحابہ کے خون سے محفوظ رکھا اب ہمارا کام کیا ہے اپنی زبان کو ہم ان کے ذکر کے بارے میں جن کی امانت اور صداقت کی گواہی اللہ تعالی نے دے دی میں کون ہوتا ہوں 14 صدیوں کے گزرنے کے بعد ان کو اپنی عدالت لگا کے اپنے کٹہرے میں کھڑا کروں گا میری اتنی جرات ہے ہاں میں اتنا جرات مند ہو جاؤں کہ وہ لوگ جن کی صداقت امانت پر اللہ نے مہر لگا دی ہے میں الگ سے عدالت قائم کر کے ان کو اپنی کٹے میں کھڑا کر کے فیصلہ کروں گا کہ تم صحیح تھے تم غلط تھے چھوڑ دو بھائی خاموش رو گے اللہ تعالی سوال نہیں کرے گا اپ بولو گے اللہ کا جواب دینا پڑے گا اس لیے خاموشی سے بہتر کچھ نہیں ہے ذکر خیر پہ اللہ تعالی تمہاری پکڑ نہیں کرے گا اس لیے صحابہ کے بارے میں کوئی غلط بات بولدی نا اللہ اللہ پکڑ کر لے اس لیے ہمارے جو محدثین تھے ان کا تو معاملہ یہ تھا کہ یہ ساری جو مشاجدات والی حدیثیں جب اتی تھی لڑائی جڑوں والی جو صحابہ کے درمیان جنگیں ہوئیں کوئی بیان کرتا تھا نا تو محدثین اپنے کان میں انگلیاں ڈال لیتے تھے کتابیں جلا دی اپنی انصاری موضوعات پر جو تھی کتابیں جزا دی کان میں انگلیاں ڈال لی یا ہمارے لڑکے اصغر بولتے ہیں وہ حدیثیں ہمارا حدیث عمار احمد ابن کے بارے میں اتا ہے کوئی حدیث اعمال کا ذکر کرتا تھا نا کان بند کر لیتے تھے کچھ وال پہ بات نہیں کرتے تھے گائز نہیں کرتے تھے یعنی حدیث روایت کرتے لیکن بحث نہیں کرتے تھے اس میں بیت میں نہیں جاتے تھے ہمارے دلوں کو صحابہ کرام کے بارے میں پاک رکھنا کہ عبادت عبادت صحابہ سے محبت عبادت ہے ایمان کی علامت ہے اللہ تعالی ہماری ایمان کو سلامت رکھے لمبا درس ہو گیا بارک اللہم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*