الفقه
تعريفه لغةً : الفقه مادته ف ق ه تدلّ على فهم وإدراك الشيء والعلم به.
( فقہ کا معنی ہے کسی چیز کو جاننا، اسکی صحیح معرفت حاصل کرنا اور اسے سمجھنا، یہ باب سمع یسمع سے آتا ہے، یہی فِقْهٌ اسکا مصدر ہے. اور اس علم کے ماہر کو فقیہ کہتے ہیں ،ابتداء اسلام میں فقہ کا معنی ہوتا تھا کہ ہر چیز کو جاننا خواہ دین کا علم ہو، عقیدے کا علم ہو یا انسان کو اپنے نفس کے بارے میں جو جانکاری ہو، یہ تمام چیزیں فقہ کہلاتی تھیں لیکن بعد میں دین اور شریعت کے علم کو جاننا اور حلال و حرام کو سمجھنا ہی فقہ کہا جانے لگا، آج کی زبان میں فقہ کو اسلامک لاء (Islamic Law) کہہ سکتے ہیں، حالانکہ قدیم زمانے سے یہی کہا جاتا ہیکہ : الفقیہ فقیہ النفس، اور یہی بات ایک طبیب پر بھی صادق آتی ہے کہ جو طب کا کتنا بھی علم جمع کرلے لیکن جب تک مریض کا علم نہ رکھتا ہو تب تک وہ اپنے علم سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا سکتا ہے)
تعريفه اصطلاحاً: معرفة الأحكام الشرعية العملية بأدلتها التفصيلية.
شریعت کی تفصیلی دلیلوں کے ذریعہ حاصل کئے گئے وہ شرعی احکامات جن کا تعلق انسان ( مکلف بندے) کے عمل سے ہو۔
شریعت کی تفصیلی دلیلیں : وہ دلیلیں جو موجود ہیں قرآن میں اور احادیث رسول میں فقہی مسائل کو اپنے اندر اٹھائے ہوئے۔ جیسے اللہ تعالی کا قول (وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا) زنا کے قریب جانے کو حرام بتا رہا ہے۔
شرعی احکامات سے مراد : شریعت سے حاصل ہونے والے تکلیفی احکامات جیسے:
(۱) واجب
(۲) مستحب
(۳) مباح
(٤) مکروہ
(۵) حرام
مکلف بندہ : وہ انسان جو بلوغت کی عمر کو پہونچ گیا ہواور اس پر شریعت کے جملہ احکامات کی پابندی واجب ہو گئی ہو۔
موضوعه: اس علم کے اندر موضوع بحث بننے والی چیزیں: (۱) مکلف بندوں کے افعال ہی اس علم میں موضوع بحث بنتے ہیں (خواہ ان کا تعلق عبادات سے ہو یا معاملات سے یا اخلاق سے۔)بایں طور کہ اگر اس بندے نے کسی کام کا ارتکاب کیا تو یہ لازم آئے گا اور اگر کسی کام کو نہیں کیا تو وہ لازم آئے گا وغیرہ ۔
(۲) مکلفین کے افعال سے متعلق احکام شریعت سے بحث ہوتی ہے، جنہیں تکلیفی احکامات کہتے ہیں( ان کا ذکر اوپر گزر چکا ہے ۔ وہ پانچ ہیں)
ثمراته : ( فقہ کے ثمرات و فوائد)
1. اللہ کے احکامات کی تعمیل ہوتی ہے۔
2. بندوں کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے۔
3. تمام شرعی علوم کا خلاصہ اور اصل ثمرہ علم فقہ میں نظر آتا ہے۔
4. اللہ کی عبادت جتنا فقہ سے ہوسکتی اتنا کسی اور چیز سے نہیں۔
5. کائنات میں کسی کو اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اسے فقہ کی ہی ضرورت پڑتی ہے، کیونکہ اسی سے ہی دنیا اور دین کا انتظام ممکن ہے۔
6. یہ اللہ کے دین کا عملی پہلو ہے اور کسی بھی چیز کا عملی پہلو ہی اسے حقیقی معنوں میں وجود عطا کرتا ہے۔
فقہ اسلامی دیگر قوانین سے ممتاز ہے درج ذیل چیزوں کی وجہ سے:
1. یہ ایسا الہی قانون ہے جو قرآن و سنت سے ثابت ہوتا ہے، اسلئے اسکا مصدر محفوظ ہے۔
2. یہ انسان کی تمام ضرورتوں کو شامل ہے عبادات ، معاملات اور اصلاح ذات وغیرہ
3. ہر دور اور ہر ملک کے لئے یہ مناسب ہے کیونکہ اس کا شارع اللہ کی ذات ہے جو سب کا مالک ہے خواہ آدمی کسی بھی زمان یا مکان میں ہو۔
4. قانون شریعت ایک مکمل قانون ہے جبکہ دنیا کے دیگر قوانین ناقص ہیں۔
سوال : تیمم کسے کہتے ہیں؟
جواب : سوکھی مٹی پر دونوں ہاتھوں کو ایک بار مارنا، پھر اپنی ہتھیلی اور چہرے پر ایک بار انہیں ہاتھوں کو پھیرنا.