نماز فجر كى فضيلت اوراسكےفوائد
✍️ : فواد اسلم المدنی
اس میں کوئی شک نہیں کہ نماز فجر باجماعت ادا کرنے کی فضیلت بے شماراحادیث میں وارد ہے جن کا احاطہ کرنا مشکل ہے لیکن بطور نمونہ چند احادیث پیش خدمت ہے۔
- حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا جس نے دونوں ٹھنڈے وقت (نمازفجروعصر) کی نمازادا کی وہ جنت میں داخل ہوگا ( متفق علیہ)
- حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے صبح کی نماز پڑھ لی وہ اللہ کے ذمہ وپناہ میں ہے ، اللہ تعالی تم لوگوں سے اپنے ذمہ میں سے کسی چیز کا مطالبہ نہ کرےاگر اس نے اپنے ذمہ میں سے کسی چیز کا مطالبہ کیا تو وہ اسے پالیگا پھر اسے چہرے کے بل جہنم میں ڈالدیگا،(صحیح مسلم)
- حضرت ابو زہیر عمارۃ بن رویبہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے انھوں نے کہا : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓسنا وہ شخص جہنم میں ہرگز نہ داخل ہوگا جس نے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے قبل(یعنی فجر وعصر)کی نماز ادا کی۔( صحیح مسلم )
- حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر لوگوں کو معلوم ہو جاۓکہ عشاءوصبح کی نماز باجماعت ادا کرنے کا ثواب کیا ہے تو ان دونوں نمازوں کی جماعت میں ضرور حاضر ہوں گرچہ سرینوں کے بل چل کر آئیں ۔ ( صحیح بخاری وصحیح مسلم)
- حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓسنا کہ جس نے نماز عشاء باجماعت پڑھی گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے نماز فجر (مع نماز عشاء)باجماعت ادا کی گویا اس نے پوری رات نماز پڑھی ۔(صحیح مسلم )
- حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ گراں منافقین پر کوئ نماز نہیں اور اگر ان کو ان دونوں نمازوں کی فضیلت کا علم ہوجاۓتو وہ ضرور حاضر ہوں خواہ گھسٹ کر آنا پڑے ۔(متفق علیہ )
سنت فجر کی فضیلت :
سنت فجر سے مراد وہ دو رکعتیں ہیں جو نماز فجر سےپہلے ادا کیجاتی ہیں،بندۂ مومن ان دو رکعتوں سے دن کی نماز کا آغاز کرتاہے اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاکیدی سنت / سنت موکدہ ہے آپ نے اسپر مداومت اور پابندی کی ہے حتی کہ اسے سفر میں بھی ادا فرمایا اور کبھی اسے ترک نہ کیا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب دلاتے ہوئےفرمایا (رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فيها) فجر کی دورکعت( سنت)دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے (صحیح مسلم )
اللہ اکبر جب اس نماز کی سنت کی اتنی بڑی فضیلت ہے تو اصل نماز(فرض) کی فضیلت کا کیا عالم ہوگا!
سنت فجر کا وقت : اس کا افضل وقت طلوع فجر سے نماز فجر کے قیام تک ہے ( اگر کوئ مسجد میں اس وقت داخل ہوا کہ جماعت قائم ہوچکی ہے تو اسے چاہیۓکہ وہ جماعت میں شامل ہو جاۓاس وقت سنت نہ ادا کرے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نمازکے لۓاقامت ہوگئ تو (اسوقت)صرف اور صرف نماز فرض اداکیجاۓ۔ (صحیح مسلم)
نوٹ:ہاں اس کیلئے جائز ہے کہ نماز فجر سے فارغ ہونےکے بعد سنت فجر کی ادائیگی کرلے۔
حضرت قیس بن فہد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا کہ میں نمازصبح کے بعد دو رکعت نماز پڑھ رہا تھا تو آپ نےفرمایایہ (دو رکعتیں)کیا ہیں،میں نے کہا صبح کی دو رکعت سنت نہیں پڑھی تھی یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔(سنن ترمذی)
نماز فجر کی ادائیگی میں کوتاہی برتنے پر وعیدوسزا : حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث جسمیں نبی کریم ﷺ نے اپنے ایک خواب کے متعلق فرمایا(جس کے سر پتھروں سے کچلے جارہے تھے وہ ایسا شخص ہے جو قرآن تو پڑھتا تھا لیکن اسکا انکار کرجاتا(اسکے مطابق عمل نہیں کرتا)اور فرض نمازیں (بالخصوص فجر)چھوڑ کر سوتاتھا (صحیح بخاری)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کے متعلق بیان فرمایا جوصبح تادیر سوتا رہا (نماز فجر ادا نہ کی )شیطان نے اس آدمی کے کان میں پیشاب کیا (صحیح بخاری)
نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا{منافقوں کے لئے سب سے زیادہ گراں ودشوارنمازعشاءوفجر ہے ،اگر یہ لوگ جان لیتے کہ ان دو نمازوں میں کیا (اجروثواب) ہے تو وہ گھسٹ کر بھی ضرور آتے ۔(صحیح بخاری ومسلم)
نماز فجر کی حاضری بندۂ مومن کیلئے ایمانی ترازوہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز فجر کی حاضری کو ایمانی ترازو سمجھتےجس سے وہ آدمی کے ایمان کو وزن کیا کرتے تھے،جو نماز فجر میں حاضر ہوتا اسپر اعتماد کرتے اور اسے مومن سمجھتے اور جو غائب رہتا اس کے متعلق براگمان کرنے لگتے،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں”ہم کسی آدمی کو نمازعشاءوفجر میں غائب پاتے تو اسکے متعلق برا گمان کرنے لگتے (صحیح ابن خزیمہ) ۔ یعنی بلا عذر ان دونوں نمازوں میں غائب رہنے والے کے متعلق منافق ہو جانے کا خدشہ کرتے۔
دینی بھائیو! آپ یہ جان لیں کہ اللہ تعالی نے آپ پر دن ورات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں چار نہیں جیسا کہ بہت سے غفلت وسستی برتنے والے لوگ ظاہر کیا کرتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اکثر لوگ دنیوی کام اور ڈیوٹی کے وقت کا مکمل خیال رکھتے ہیں،کسی پروجیکٹ یا ڈیل کو اس کے وفت سے تاخیر کرناانھیں گوارہ نہیں، دینارودرھم اور روپے پیسے کےحصول میں وقت سےپہلے بیدار ہوجایا کرتے ہیں اور اپنے کام و نوکری کے ذمہ دار سےاتنا زیادہ ڈرتے ہیں جتنا اللہ سے نہیں ڈرتے،چنانچہ کام پر جانے میں ایک منٹ بھی تاخیر نہیں کرتے لیکن نمازفجر چھوڑکر اللہ کی نافرمانی کرکے اس سے بے خوف ہوجاتے ہیں ، اللہ تعالی ایسے لوگوں کو ہدایت دے۔
نمازفجر باجماعت ادا کرنے کیلئےمتعاون اسباب:
- سونے سے پہلے نماز فجر کے اٹھنےکیلۓسچی نیت اور پختہ ارادہ کیا جاۓ۔
- رات کو سونے میں جلدی کیجاۓنیز دیر رات جاگنے سے پرہیزکیا جاۓ۔
- سچے دل سے اللہ سے دعا کی جائےکہ وہ نمازفجر کےلۓ اٹھنے کی توفیق فرماۓ۔
- سونے سے پہلے وضو،نیز احادیث میں وارد دعاؤں کے پڑھنے کا اہتمام کیا جاۓ۔
- اس بات کی معرفت کہ نمازفجر چھوڑکرسوۓرہنا یہ منافقوں کی علامت ونشانی ہے ۔
- معصیت ونافرمانی سے اجتناب وپرہیز کرنا ۔
- نمازفجر باجماعت پڑھنے کا اجروثواب اور اس سے پیچھےرہنے کاگناہ وعذاب کیاہے اسکا شعور واحساس ہونا،نیز دیگر نمازوں کو باجماعت ادا کرنا ۔
- الارم گھڑی و موبائل میں الارم سٹ کرکے سویاجاۓیا اپنے کسی دوست یا قریبی کوجگانے کی زحمت دیجاۓلیکن افسوس کی بات ہے کہ آج لوگ دنیوی کاموں کیلۓیہ اسباب تو اختیار کررہے ہیں مگر نماز کیلۓنہیں ۔
- دوپہر کے کھانے کے بعد تھوڑی دیر قیلولہ کا اہتمام کیا جاۓ۔
- نمازفجر کے اٹھنے کیلئے نفس سے جہاد کیاجاۓ نیز اس اہم نمازکی ادائیگی پر اسےٹریننگ دی جاۓ۔
نمازفجر کی ادائیگی میں غفلت وسستی کے نقصانات
- شیطان ایسے لوگوں کے کان میں پیشاب کردیتا ہے ۔
- جماعت میں حاضر ہونے پرجواجروثواب ملتے ہیں ایسے لوگ ان سے محروم ہوجاتے ہیں ۔
- ایسے لوگ ان صحت افزا فوائد سے محروم ہوجاتے ہیں جو فوائد انسان فجر کی نمازمیں بیدار ہوکر حاصل کرتا ہے۔
- ایسے لوگ منافقوں کی صفت سے متصف ہوجاتے ہیں ۔
نمازفجر باجماعت ادا کرنے کے فوائد
- باجماعت نمازفجر کی ادائیگی جنت میں داخلہ اور جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے ۔
- نمازفجروعصر میں فرشتے حاضر ہوتےہیں جوبیش بہا رحمت وبرکت لیکر حاضر ہوتے ہیں ۔
- با جماعت نماز فجر کی ادائیگی مومنوں کے صفات میں سے ہے ۔4
- بروز قیامت ایسے شخص کیلئے نور کامل کی خوشخبری ہے۔
- باجماعت نمازفجر کی ادائیگی مع عشاءپوری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے ۔
- جس نے نمازفجر باجماعت پڑھ لی وہ اللہ کے ذمہ و حفاظت میں ہے۔
- باجماعت نمازفجر کی ادائیگی سے انسان چست اور پاکیزہ نفس والا ہوتا ہے ورنہ وہ سست اور خبیث نفس والاہوتا ہے ۔
- باجماعت نمازفجر کی ادائیگی سے اسے بے شمار نیکیاں حاصل ہوتی ہیں،درجات بلند اور خطائیں درگذر کیجاتی ہیں ۔
اخیر میں اللہ تعالی سے یہی دعا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو نمازفجر با جماعت ادا کرنےکی توفیق فرماتے ہوۓاسکی ادائیگی میں غفلت وسستی سے محفوظ فرماۓ ۔ آمین