سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے کارہائے نمایاں

سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کے کارہائے نمایاں

✍: فواد اسلم المدنی

آپ کے اخلاق اور معاملات اتنے اعلی ،احسن اور افضل ہوا کرتے تھے کہ پیغمر اسلام  ﷺنے اسلام سے پہلے ہی آپ کو اپنا دوست اور یار بنا لیا تھا اور یہ یاری و دوستی اسلام میں اور مضبوط ہوئی اور نکھر گئی ۔ اور انہی تمام چیزوں کی بناء پر آپ صحیح اور احق خلیفہ رسول بنے ، اس بات کے اشارے احادیث میں ملتے ہیں ۔ جیسا کہ آپؓ نے ایک خاتون سے کہا تھا کہ ــ: اگر میں نہ ملوں تو ابو بکر کے پاس حاضر ہونا ۔( صحیح مسلم : ۲۳۸۶)  اور اسی طرح سے صحیح مسلم ہی میں ہیکہ :  ویأبی اللہ والمسلمون الا أبا بکر۔

پیارے نبی ﷺ کی زندگی میں ہی آپ کے بے شمار کارنامے اجاگر ہو گئے تھے کیوں کہ آپ نے ایک ساتھ کئی غزوات لڑے مثلا بدر کہ جہاں آپ کی بہادری سے بڑا فائدہ ہوا اور مسلمانوں کو جیت نصیب ہوئی ۔ جیسا کہ غزوہ احد میں جب مسلمان پیچھے ہٹ رہے تھے اور رسول اللہ ﷺ کی وفات کی جھوٹی خبر نے لوگوں کی حالت غیر کردی تھی تو اس وقت آپ کی جانثاری نے ہی لوگوں کو واپس پلٹنے پر مجبور کیا اور پھر یہیں سے لوگوں کی دلجمعی بھی ہوئی۔یہ اور اسکے علاوہ آپکے بے شمار اعمال ہیں حیات طیبہ کے اندر ۔

وفات رسول کے غم میں ڈوبے نڈھال صحابہ کرام کو رسول کی وفات کا یقین دلایا، لوگوں کی دل جمعی کی ،انہیں اس غم عظیم سے ابارا اور جب سقیفہ بنی ساعدہ کے پاس خلافت پر اختلات ہوا تو فوراًفرمان نبوی سنا کر سب کو ایک زبان کردیا اور سارے مسلمانوں نے مل ایک اجماعی بیعت کی آپ کے ہاتھوں پہ ، پھر اسکے بعد آپ نے ایک ایسا تاریخی اور عظیم خطبہ دیا جو کہ آنے والے تمام مسلم حکمرانوں کیلئے ایک سنت بن کے رہ گیا ۔

آپ اپنی خلافت میں عظیم معاشرتی اصلاحات کیا کہ ایک بار حضرت عمرؓ کو لیکر سیدہ ام ایمن سے ملنے گئے اور انکی خبر گیری بھی کی ، اسی طرح آپؓ برابر ایک بوڑھیا کی کٹیا میں جاکر اسکا کام کرکے آجایا کرتے تھے ۔

٭وفات رسول کے فورا بعد جیش اسامہ کی روانگی پہ ثابت قدمی آپؓ کا بڑا کارنامہ ہے جس سے رومن امپایرپہ اچھا اثرپڑا اور پھر کچھ ہی دنوں میں ملک شام فتح بھی ہوگیا۔ بنا بریں اس لشکر کی گزرگاہ میں آنے والے کئی بغاوت پہ آمادہ قبائل اپنی اپنی بلوں میں ہی گھس گئے ۔

٭اور آپ کی حروب ارتداد میں کی گئی کاروائی کو جس حزم وقوت اور عزم و اقتدار کا نشان مانا گیا ہے اس سے کسی کو انکار نہیں ہے حتی کہ وہ لوگ بھی جو اس کاروائی کو اولا نہیں کرنا چاہ رہے تھے وہ بھی اس کی سراہنا کرنے لگے تھے ۔

٭اور جو قبائل زکوۃ روک لئے تھے اور وہ مرتد ہو رہے تھے تو  انھوں نے بھی آپکی اس کاروائی سے سبق سیکھا اور زکوۃ دینا شروع کر دیا۔ اور اس طرح پورا عرب اسلام میں پھر سے واپس آگیا ۔

٭آپ نے مدعیان نبوت کا بھی قلع قمع کیا اور اس کاروائی میں بڑا مدعی مسیلمہ کذاب مارا گیا اور اس طرح سے عقیدہ ختم نبوت پہ ڈاکی ڈالنے والے  ڈر گئے۔

٭ آپ کی ہی فوجی اور جنگی دستوں کی تیاری و روانگی کی برکت اور مشق کا نتیجہ تھا کہ جیسے ہی فتوحات اسلامیہ کا وقت آیا آپکو ساری فوجیں تیار مل گیئں اور اس طرح سے الفتح الاسلامی کی داغ بیل آپ کے ہاتھوں سے ڈالی گئی جو برابر قائم رہی اور جس کے تحت دنیا کی عظیم الشان سمراٹیں فتح ہوتی رہیں۔

٭ عراق کی طرف دو فوجیں روانہ کیں اور جس میں ایک دستے کو حضرت خالد بن الولیدؓ  کے ماتحت رکھا جہاں سے وہ نکھر کے سامنے آئے پھر انکو تمام مہمات سونپی گیئں اور یکے بعد دیگرے شام وایران میں یورش جاری رہی ۔

٭ سب سے اہم کام یہ ہوا کہ آپ نے قرآن پاک کو جمع کرادیا اور جو اللہ کے کلام کی آیتیں ادھر ادھر لوگوں کے پاس انکے سینوں میں،پتھر کے ٹکڑوں پہ ، چمڑوں پہ اور پیڑ کی چھالوں پہ بکھری تھیں وہ اب ایک جگہ جمع ہو گئیں۔ اور یہی جمع قرآن کا عمل عہد عثمانی میں ایک نظیر بن کے سامنے آیا تو پھر اور بڑے پیمانے پہ جمع کا کام ہوا ۔

٭آپ نے اپنے عہد مبارک میں غریبوں اور بے کسوں کا پورا خیال رکھا ، یہاں تک کہ آپ خود مسکینوں کے گھر غلہ دینے جاتے تھے۔

٭آپ کے ہی عہد مبارک میں عرب کے بقیہ حصے فتح ہوئے مثلاحیرہ ، أنبار ، دومۃ الجندل، اور عین التمر وغیرہ

٭ آپ رضی اللہ عنہ نے جنگ کے لازوال قوانین بنائے جو ہمیشہ عسکر اسلامی کیلئے دستور بن گئے اور جس کا پالن لوگ آج تک کرتے ہیں

٭ جاتے جاتے آپ نے ایک اور عظیم کام کیا جس سے امت ہمیشہ آپ کا احسان مند رہیگی وہ یہ کہ اپنے بعد اس امت پہ عمر جیسا قائد خلیفہ بنا گئے ۔

رضي الله عنه وأرضاه

 

 

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*